بِسمِ اَللہ اَلرَحمٰنِ الرَّحِیم

ھجری ۱۴۱۹ 

حسن صادق

آ رہی ہے یہ صدا زینبؐ دلگیر کی

برچھی علی اکبرؑ کے کلیجے میں لگی ہے

تر خون میں ہوئی حیدرؑ کی جبیں

جھولا تیرا خالی ہے پریشان ہے مادر

صغراؐ کو رلاتا ہے یہ چاند محرم کا

عباسؑ کے پرچم کو ہوا چوم رہی ہے

لوریاں دے کے جسے زندان نے سُلایا ہوگا

نوک سنا پہ کہتا تھا یہ سر حسینؑ کا

عرفان حیدر

اصغرؑ تیرے جھولے کو اب کون جھلائیگا

روتی ہے علم سینے سے لپٹائے سکینہؐ

صحرا جنگل وادیاں بےپردہ شہزادیاں

غازیؑ کے بعد مثل علمدارؑ تھی زینبؐ

ہے راہ شام میں زینبؐ کا سر کھلا غازیؑ

یا رب کسی کا بھائی ایسے جدا نہ ہو

فرحان علی

بھرا گھر لُٹا سر کربلا

چھد گیا برچھی سے اکبرؑ کا کلیجا بانو

حسینؑ یا حسینؑ حسینؑ یا حسینؑ

زینبؐ فی امان اللّٰہ

شانے کٹا کے سو گیا غازیؑ فرات پر

لے جاو مجھے بابا

مومنوں کی ہے صدا علیؑ وارث

میں شام کی قید نبہائی

ناموس پیمبر ہے اور شام غریباں ہے

ہائے معصوم سکینہؐ رو کر قید میں ہی نہ مر جائے

ندیم سرور

آ میرے اصغرؑ

آجا میرے بچے میری آغوش میں آجا

اماں بار بار گلہ میرا دُکھتا ہے

حسینؑ جو غم شہر شہر چھے

قافلہ اک میں لایا تھا قافلہ اک لیجا زینبؐ

میرے بابا خیریت سے ہو

نہ بھولے شبیرؑ نہیں بھولے

نہ ملے گا تجھے شبیرؑ سا بھائی زینبؐ

To View This Page In English, Click On The Name: 1419 Hijri